Join Us:
20 मई स्पेशल -इंटरनेट पर कविता कहानी और लेख लिखकर पैसे कमाएं - आपके लिए सबसे बढ़िया मौका साहित्य लाइव की वेबसाइट हुई और अधिक बेहतरीन और एडवांस साहित्य लाइव पर किसी भी तकनीकी सहयोग या अन्य समस्याओं के लिए सम्पर्क करें

چوری کا مسئلہ

Mohd Raees 04 May 2023 आलेख धार्मिक چوری کا مسئلہ 7060 0 Urdu :: پنجابی

null
                 چوری کا مسئلہ 

السرقة: هي أخذ الشئ في خفية
تعریف .... کسی چیز کو خفیہ طور پہ لے لینے کا نام چوری ہے....

اس سلسلہ میں قرآن کریم کی متعدد آیات کریمہ اور آحادیث نبویہ صراحت کے ساتھ وارد ہیں کی کسی بھی طرح کی چوری جائز نہیں ہے خواہ مال مسلم ہو یا مال غیر مسلم ہو اب یہ مال خواہ بجلی کی صورت میں ہو یا کسی اور صورت میں ہو ...

اللہ رب العزت کا ارشاد ہے. 
۱.  السَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا جَزَاءً بِمَا كَسَبَا نَكَالًا مِّنَ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ. سورہ مائدہ آیة نمبر 38....
ترجمہ ..(چوری کرنے والا مرد اور چوری کرنے والی عورت دونوں کے ہاتھ کاٹ دئے جایں اس جرم کے بدلے اور یہ اللہ کی طرف سے سزا ہے اللہ غالب ہے اور حکمت والا ہے) 
 اس آیة کریمہ میں اللہ رب العزت نے صراحت کے ساتھ ،  چوری کرنے والوں کے ہاتھ کاٹنے کا حکم فرمایا ہے ...چوری چوری ہی ہے اگر چہ ایک قلم ہی کیوں نہ ہو ہاں رہی بات ہاتھ کاٹے جانے کی تو  اس وقت ہاتھ کاٹا جائے گا جب مال دس درہم ہو  یا اس سے  زیادہ ہو اور اگر دس درہم سے کم ہے تو ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا  یہ احناف کے نزدیک ہے دلیل کے طور پر سیدہ عائیشہ رضی اللہ عنہا سے مروی روایت ہے کہ
( عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: لَا تُقْطَعُ يَدُ سَارِقٍ إِلَّا فِي رُبُعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا.) مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ..سیدہ عائیشہ رضی اللہ عنہا سے رویت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چور کا ہاتھ اسی وقت کاٹا جائے گا جب دس درہم ہو یا اس سے زیادہ....

حاصل کلام یہ ہے کہ چوری نص قطعی سے ممنوع و ناجائز و حرام اور کبیرہ گناہوں میں سے  ہے . ...

قاعدہ. جس طرح امر وجوب کے لئے آتا ہے ایسے ہی نہی تحریم کے لئے آتا ہے.. 


اور یہ آیة کریمہ چوری سے منع کر رہی ہے.....
محل استشهاد .. (ولا يسرقن)
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَىٰ أَن لَّا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا يَسْرِقْنَ وَلَا يَزْنِينَ وَلَا يَقْتُلْنَ أَوْلَادَهُنَّ وَلَا يَأْتِينَ بِبُهْتَانٍ يَفْتَرِينَهُ بَيْنَ أَيْدِيهِنَّ وَأَرْجُلِهِنَّ وَلَا يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُوفٍ ۙ فَبَايِعْهُنَّ وَاسْتَغْفِرْ لَهُنَّ اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ  پارہ ۲۸.......

نوٹ ....اور کسی کے مال کو جبرا چھین لینا قوت کے بل پر یا کسی اور طریقے سے تو یہ غصب کے باب میں داخل ہوگا نہ کے چوری  کے باب میں  .....

واللہ اعلی و اعلم.....

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ.ـــ

Comments & Reviews

Post a comment

Login to post a comment!

Related Articles

किसी भी व्यक्ति को जिंदगी में खुशहाल रहना है तो अपनी नजरिया , विचार व्यव्हार को बदलना जरुरी है ! जैसे -धर्य , नजरिया ,सहनशीलता ,ईमानदारी read more >>
Join Us: